ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / ہندوستان میں کسی ایک مذہب کی بالادستی نہیں چلنے والی ؛ جمعیۃ علما ہند کے زیر اہتمام عید ملن کی تقریب مقررین کا اظہار خیال

ہندوستان میں کسی ایک مذہب کی بالادستی نہیں چلنے والی ؛ جمعیۃ علما ہند کے زیر اہتمام عید ملن کی تقریب مقررین کا اظہار خیال

Fri, 30 Jun 2017 20:26:15  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،30جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ملک کی سب سے بڑی ملّی تنظیم جمعیۃ علما ہند کی جانب سے گذشتہ رات اشوکا ہوٹل میں ایک پر وقار عید ملن تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری،سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ،سماج وادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد،بایاں بازو کے لیڈر سیتا رام یچوری سمیت ملک کی کئی اہم سیاسی پارٹیوں کے لیڈران، مختلف ممالک کے سفراء، انسانی حقوق اور ملّی تنظیموں کے سربراہان، معروف صحافیوں اور دیگر سرکردہ شخضیات نے شرکت کی۔ اس موقع پرسابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے حاضرین کو عید کی مبارکباد پیش کی اور ساتھ ہی ملک میں جاری پر آشوب حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے عوام سے ہندو، مسلمان یا سکھ نہیں بلکہ ایک ہندوستانی کے طور پر اتحاد اور ترقی کے لئے خود کو وقف کر دینے کی اپیل کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان صدیوں سے اپنی مذہبی غیر جانبداری اور رواداری کے لئے مشہور ہے۔ سیکولرازم اور رواداری نہ صرف ہندوستان کی شناخت ہے بلکہ یہی اس کے آئین کی روح بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کثیر المذاہب ملک میں کسی ایک خاص مذہب اور خاص سوچ کی حکمرانی نہیں چل سکتی۔ ہندوستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں اور یہ ملک مذہبی غیر جانبداری اور سیکولرازم کی راہ پر چل کر ہی ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں اقلیتوں خاص طور سے مسلمانوں کو ان کی مذہبی شناخت اور خواراک کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے،جس کی وجہ سے اب تک کئی لوگ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر آئین اور قانون کی بالا دستی قائم نہیں رہی تویہ ملک کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوگا۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند اپنے قیام سے آج تک ملک میں اتحاد و یکجہتی، امن و آشتی اور بھائی چارہ کے فروغ کے لئے سرگرم رہی ہے۔جمعیۃ علما ء ہندکایہ مشن آج اور بھی ضروری ہو گیا ہے کیونکہ ایک خاص سوچ اور نظریہ کی متحمل سیاسی قوتیں ملک کو سیکولرازم اور مذہبی غیر جانبداری کی راہ سے ہٹا کرملک بھر میں نفرت اور فرقہ پرستی کا ماحول پیدا کرنے کے درپے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدیوں سے مل جل کرساتھ رہتے آئے ہندوستانی شہریوں نے اپنی محنت او ر جد وجہدسے ملک کونہ صرف صنعت، تعلیم، طب اور دیگر شعبوں میں نمایاں ترقی سے ہمکنارکرایا بلکہ ہندوستان کو نیوکلیئر پاور بنا دیا۔انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ ملک میں 70سال میں ہونے والی ترقی کوہی جھٹلانے پر آمادہ ہیں اور کہتے ہیں کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔ تمام اخلاقی اور جمہوری اقدار کو پامال کیا جا رہا ہے،سیکولر ازم کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آئین کی روح کو زخمی کیا جا رہا ہے۔مذہب اور آستھا کے نام پرقانو ن اور آئین کو کنارے کر کے بھائیوں کی طرح رہنے والے لوگوں کے درمیان نفاق اور نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں تاکہ اس کی سیاسی فصل کاٹی جا سکے۔ حکومت فرقہ پرستوں کے تئیں نرم رویہ اپنائے ہوئے ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں کشیدگی اورخوف وہراس پیدا ہو رہا ہے، لیکن حکومت کوان حالات پر قابو پانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔مولانا مدنی نے ان حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جمعیۃ ایک غیر سیاسی تنظیم ہے اوراس تقریب کا مقصد ملک میں ختم ہوتے آپسی بھائی چارہ،یکجہتی، اتحاد اور ہم آہنگی کاتحفظ کرنا اور اسے فروغ دینا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ آج ملک کے حالات انتہائی سنگین ہیں اوراگر ان پرفوراً قابو نہیں پایا گیا تو یہ ملک کے اتحاد، امن اور تمام ترقی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا اورجو ہندوستان سپر پاور بننے کی راہ پر چل پڑا ہے صدیوں پیچھے جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے سامنے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یہ ملک کسی خاص مذہب کی بنیاد پرچلے گایاکہ قومیت کی بنیاد اور سیکولرازم کے اصولوں پر؟۔ مولانا مدنی نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کسی ایک مذہب کی بالادستی چلنے والی نہیں ہے، یہ ملک سب کا ہے۔ ہندوستان ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب کا علمبردارہے اور اسی راہ پر چل کرہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔مولانا مدنی نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منمون سنگھ اور تقریب میں موجودتمام حاضرین سے اپیل کی کہ وہ جمعیۃ علما ہند کے امن و اتحادمشن میں نہ صرف اپنا تعاون دیں بلکہ ایک ایسے محاذکا قیام عمل میں لائیں جو ہندوستان کے سیکولر آئین و اقدار کے تحفظ کے لئے ایک مضبوط دیوار بن سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیر اعظم کی بیان بازی سے ملک کے موجودہ حالات نہیں بدلنے والے جب تک کہ اس پر عمل نہ ہو اور سخت قدم نہ اٹھائے جائیں۔ 
سابق وزیر اعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے اپنی مختصر تقریر میں حاضرین کو عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عید امن و امان اور خوشیوں کا پیغام لے کر آتی ہے۔ ایک دوسرے کے تہواروں میں شامل ہونا اور خوشیاں منانا ہماری شاندار روایت کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کے طور پر ہم سب کو مل کر ملک کی ترقی اور فلاح کے لئے اتحاد و اتفاق قائم رکھنا چاہئے۔ انہوں نے علامہ اقبال کے قومی گیت ’ہندی ہیں ہم وطن ہے۔۔‘کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپسی بھائی چارہ اور اتحاد ہی ہماری طاقت ہے۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے فرقہ پرستی کے خلاف جد و جہد اور آپس میں بھائی چارہ، محبت اور امن قائم رکھنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر سماجوادی پارٹی کے رہنما ملائم سنگھ یادو، کانگریس کے جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد،سی پی آئی (ایم) کے لیڈر سیتا رام یچوری،جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی، اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، آسام کے وزیر اعلیٰ ترون گوگوئی،سابق مرکزی وزیر محترمہ محسنہ قدوائی، آسکر فرنانڈیز،کانگریس کے سینئر لیڈر منی شنکر ایر، دہلی کے وزیر ماحولیات عمران حسین، عام آدمی پارٹی کے لیڈر سنجے سنگھ،سابق وزیر ہارون یوسف،راشد علوی، سینئر صحافی کلدیپ نیر، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان م افضل، آر ایل ڈی کے لیڈر جینت چودھری،جماعت اسلامی ہند کے صدر مولانا جلال الدین عمری،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد،آل انڈیا جمعیت اہل حدیث کے جنرل سکریٹری مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی،انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی، شبنم ہاشمی، پروفیسر اپوروانند،گوہر رضا، لا ء کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹربی ایس چوہان،سوامی اگنی ویش، سوامی پرمودکرشنن، پاکستان کے سفیر عبدالباسط، حاجی سلامت اللہ،ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قاسم رسول الیاس،ممبر اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق ممبر اسمبلی حسن احمد،وقف بورڈ کے سابق چیئرمین چودھری متین احمد، آصف محمد خان اور مولاناسید اسجد مدنی سمیت متعدد مذہبی،سماجی، سیاسی، علمی شخصیات اور معروف صحافیوں نے شرکت کی۔  
 


Share: